Tuesday, August 23, 2016

An App To Get Rid From Smartphone Addiction اسمارٹ فون کی لت ؟


سجاد احمد
ان دنوں اسمارٹ فونوں کے رواج نے کچھ ایسا غضب ڈھایا ہے کہ منشیات کی طرح اب اسے چھٹکارے کی سبیلیں تلاش کی جانے لگی ہیں۔ا سمارٹ فون کیساتھ زیادہ وقت گزارنے والوں کیخلاف خطرہ کی گھنٹی تو اسی وقت بج گئی تھی جب الیکٹرو میگنٹک ریز کے مضر اثرات نے ماہرین کو چونکنے پر مجبور کردیا تھا۔ دوسرا جھٹکا اس وقت لگا جب سمارٹ فون کیساتھ گزارنے پرریڑھ کی ہڈی کی شامت آنے کی اطلاعات منظر عام پر آئیں۔ماہرین نے مطلع کیا کہ 60 ڈگری زاویہ کی پوزیشن پر رکھ کر استعمال کیا جانے والا اسمارٹ فون ایسا ہے جیسے کہ آپ نے اپنی گردن پر 60 پونڈ کے مساوی وزن اٹھا رکھا ہو جو ریڑھ کی ہڈی کو بہت برے طریقہ سے متاثر کرتا ہے کہ جس کے بعد سرجری کی نوبت بھی آسکتی ہے۔ یہ نقصانات جب جسم سے ہوتے ہوئے معاشرہ پر پڑنے لگے تو سنگاپور میں3 طلبہ ایک ایسی ایپ تیار کرنے کیلئے فنڈنگ کے حقدار قرار پائے گئے جو لوگوں کوا سمارٹ فون کے استعمال سے روکنے کی ترغیب دے گی۔کسی کو شک ہوتو وہ سنگاپور کے اخبار ’اسٹریٹس ٹائمز‘ کی ویب سائٹ ملاحظہ کرسکتا ہے جس کے مطابق ’ایپل ٹری‘ نامی اس ایپ کا مقصد یہ ہے کہ لوگ سارا سارا دن فون سے چمٹے رہنے کی بجائے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے پاس جا کر ان سے بالمشافہ ملاقات کریں۔
کس کو اور کیسے آیااس ایپ کا خیال ؟
یہ مخصوص ایپ کتنا موثر ثابت ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا جبکہ یہ ایپ ساتھ رکھے ہوئے دو یا اس سے زیادہ فونوں کو ساکت کر دیتا ہے۔ یہ ایپ اس طرح کام کرتا ہے کہ اگر دو یا دو سے زیادہ دوست اپنے فون ایک جگہ رکھ دیں تو ان کے فون ساکت ہو جائیں گے۔ اگر کوئی صارف فون کو نہ چھوئے تو اس کی ا سکرین پر سیب کا ایک درخت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے اور اس پر ڈیجیٹل پھل اگ آتے ہیں۔چینل نیوز ایشیا کا کہنا ہے کہ ان پھلوں کے عوض انعامات حاصل کئے جا سکتے ہیں۔یعنی آپ جتنا زیادہ وقت اپنے فون کو ہاتھ نہیں لگائیں گے، انعام بھی اتنا ہی بڑھتا جائے گا۔مزید یہ کہ سنگاپور کے زیادہ سے زیادہ باسیوں کو قریب لانے کیلئے اس ایپ کو سالانہ ’سپلیش ایوارڈز‘ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔طالب علم لیبرن لِن کہتے ہیں کہ ان کے دوست گپ شپ کیلئے اکٹھے بیٹھے ہوئے تھے۔ اس دوران ان کے فون ساتھ ساتھ رکھے ہوئے تھے، بس یہیں سے انھیں یہ ایپ بنانے کا خیال آیا۔ یہ خیال اتنا مقبول ہوا کہ اس گروپ کو مارچ 2015 تک ’ایپل ٹری‘ ایپ بنانے کیلئے 24 ہزار امریکی ڈالر کی فنڈنگ دے دی گئی۔یہ ایپ سنگا پور کی 50ویں سالگرہ پر ریلیز کیا جائے گا۔
کہاں سے آیا اسمارٹ فون؟
 اگر10 ،15برس پہلے کا تصور کریں تو اس وقت برصغیر ہند،پاک میں موبائل فون کو ایک لگژری اور صرف امراءکی عیاشی کی چیز سمجھا جاتا تھالیکن اس کا کیا کیجئے کہ بہت سی غیر ملکی کمپنیاں موبائل سیکٹر میں سرمایہ کاری کیلئے کودیں اورپھر دیکھتے ہی دیکھتے موبائل فون لگژری کی بجائے عام ضرورت کی چیز بن گیا۔آ ج یہ ہے کہ قریب 65 تا 70 فیصد آبادی کے پاس ایک عدد فون موجود ہے۔بالکل یہی صورتحال آجکل سمارٹ فون یعنی اسمارٹ فون کے حوالہ سے درپیش ہے۔جو کہ ایک لگژری اور ’اسٹیٹس سمبل ‘سے بڑھ کر اب متوسط طبقہ میں بھی تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔2Gکے بعدرہی سہی کسر 3Gموبائل نیٹورک نے پوری کردی ہے۔2G کی نیلامی کے حوالہ سے قانون اپنا کام کرتا ہے لیکن اس سے قطع نظر موبائل کے ذریعہ صارفین کی انٹرنیٹ سے وابستگی دن بدن عروج پر ہے۔
کیا ہے اسمارٹ فون؟
دراصل’ اسمارٹ فون‘ بھی بنیادی طور پر ایک موبائل فون ہی ہوتا ہے جو کہ ایک موبائل آپریٹنگ سسٹم سے لیس،جدیداور ذیادہ کمپیوٹنگ صلاحیت کیساتھ ساتھ بیک وقت مختلف الاقسام موبائل نیٹ ورک ، 2G،3Gوغیرہ کیساتھ منسلک ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ابتداءمیں عام فیچر موبائل فون میں ذاتی ڈیجیٹل معاون کی خصوصیات کو یکجا کیا گیا۔اس کے بعد پورٹیبل میڈیا پلیئر کی خوبی کا اضافہ ہوا۔ بعد ازاں رفتہ فتہ کم صلاحیت کے ڈیجیٹل کیمرہ ، جیبی وڈیو ریکارڈر اور حتی' کہ دستی جی پی ایس نیوی گیٹر جیسی اضافی صلاحیتوں کو جمع کر کے ایک کثیر المقاصد آلہ یعنی اسمارٹ فون کا نام دیا گیا۔جس میں نت نئے سینسرز کا اضافہ آئے دن جاری ہے۔
 وائی فائی کنیکٹی وٹی:
آجکل کے’ اسمارٹ فونوں میں ہائی ریزولیشن ا سکرین، ڈاٹا کی تیز رفتار منتقلی کیلئے نئی جنریشن کے3Gو4G موبائل نیٹورک کیساتھ ساتھ وائی فائی کے ذریعہ انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کی صلاحیت اور مکمل ویب براو ¿زر سے بھی لیس ہوتے ہیں،جو کہ موبائل کیلئے تیار ویب صفحات کے علاوہ عام ویب پیج بھی دکھا سکتے ہیں۔براو ¿زنگ کے علاوہ موبائل سکرین پرآپ HDوڈیو اور آڈیوسے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔موجودہ چند سالوں میں تیز رفتار موبائل نیٹورک اور کثیر تعداد میں ٹھرڈ پارٹی موبائل اطلاقیوںیاApps کی دستیابی سے اسمارٹ فون کے استعمال میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
کیا ہے فیچر فون اور اسمارٹ فون میں فرق:
اسمارٹ فون اور فیچر فون میں فرق بہت مبہم ہے اور ایسی کوئی واضح و متفقہ تعریف میسر نہیں ہے جس کی بنیاد پر دونوں میں فرق کیا جا سکے تاہم ایک بنیادی ا ور اہم فرق یہ ہے کہ اسمارٹ فون میںتھرڈ پارٹی اطلاقیوںApps کی تیاری کیلئے فون کے آپریٹنگ سسٹم اور ہارڈ ویئر تک آسان رسائی ا ور ہم آہنگی کیلئے بہتر اور جدید اپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیسAPIمہیا کیا جاتا ہے جبکہ فیچر فون عموماً ملکیتی فرم ویئر پر مشتمل ہوتے ہیں جن میںتھرڈ پارٹی ایپAPP کو Java MEیا BREWجیسے پلیٹ فارم کے ذریعہ سپورٹ مہیا کی جاتی ہے۔
جدید تریںا سمارٹ فونوں کا سیلاب:
ایک اور پیچیدگی جو فیچر فون اور اسمارٹ فون میں فرق کرنے میں رکاوٹ یہ پیش آتی ہے کہ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ جدید فیچر فون کی خصوصیات بھی ماضی میں اسمارٹ فون کی حیثیت سے فروخت کئے گئے موبائل فون سے زیادہ ہو گئے۔اس کے علاوہ موجودہ دور میں کچھ مینوفیکچرر اپنے جدید اسمارٹ فون کیلئے ’سپرفون‘ یا’ فیبلٹ‘ کی اصطلاح بھی استعمال کرتے ہیں جو کہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان فون کی کمپیوٹنگ صلاحیت کم درجہ کے ٹیبلٹ پی سی کے جیسی ہے۔
جاپان کا کارنامہ:
اکیسوی صدی کے آغازمیں ترقی یافتہ ممالک میں اسمارٹ فون کے استعمال میں تیزی آئی، اور مختلف نئے تازہ دم کھلاڑی بھی میدان میں آئے انہیں میں سے پہلی پیش رفت اور مشہور و معروف موبائل ساز اداروں جاپان کی سونی اورس ویڈن کے ایریکسن نے مشترکہ طور پر سونی ایریکسن کی بنیاد 2001 میں رکھی اور سمبین پر مشتمل فون P800پیش کیا۔
سیمسنگ کا سحر:
دریں اثنانوکیا نے تیسری نسل کے کمیونیکیٹر9210کو متعارف کروایا جودوسروں جدتوں کے علاوہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ کلر ڈسپلے کا حامل پہلاا سمارٹ فون تھا اور ساتھ ہی اس میں GEOS کی بجائے سمبئین Symbianآپریٹنگ سسٹم کو استعمال کیا گیا۔ یوں ابتداءہی سے آنے والی دہائی میں سمبئین اور نوکیا کو اسمارٹ فون کے میدان میں حکمرانی حاصل ہوئی جو آئندہ دہائی تک جاری رہی۔اگرچہ اس دوران جنوبی کورین کمپنی سیمسنگ SPHi500(پام او ایس) ،Segem اور مٹرولاکی جانب سے اسمارٹ فون تیار کرنے کی رفتار میں خ خاصی تیزی آچکی تھی لیکن 2002میں مزید دونئے اداروں کی آمد سے اسمارٹ فون کی دوڑ صحیح رفتارسے شروع ہوتی ہے۔
بلیک بیری بنام ایچ ٹی سی:
مذکورہ اداروں میں پہلے فریق کینیڈ ین کمپنی ریسرچ ان موشنRIMنے پوری قوت سے بلیک بیری 5810کے نام سےQwertyکی بورڈ سے آراستہ اسمارٹ فون سے اس میدان میں قدم رکھا تو دوسری طرف تائیوان کے ادارے ہائی ٹیک کارپوریشن بمعروف HTCجو پہلے بھی دوسرے اداروں کیلئے موبائل تیار کر رہا تھا،نے اپنے’ برانڈ نیم ‘کیساتھ مارکیٹ میں Canaryاسمارٹ فون کی صورت میں قدم رکھا۔دونوں اداروں نے اعلی معیار کے ا سمارٹ فون متعارف کروانے میں اپنی منفرد شناخت بنائی۔
 اینڈرائڈ کا جلوہ:
یوں تو2003کے دوران ہی ایک اور تبدیلی کی جانب پیش قدمی شروع ہوئی جو اس وقت دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی، لیکن بعد میں اس نے اسمارٹ فون انڈسٹری کو نئی بلندیوں تک پہنچادیا۔ایپل کے ایک سابقہ ملازم اینڈی روبن نے اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم لینکس کے کرنل پر مشتمل ایک نئے موبائل آپریٹنگ سسٹم کی تیاری کیلئے اینڈرائڈ انکارپوریشن کی بنیاد رکھی،جسے بعد ازاں آئندہ برس سال گوگل نے خرید لیا اور یہ آخر کار موجودہ دور کا کامیاب ترین آپریٹنگ سسٹم ثابت ہوا۔یہ الگ بات ہے کہ اسی سال نوکیا کی جانب سے 6600 نام کا ایک کامیاب سمبئین اسمارٹ فون متعارف کروایاگیا جسے پوری دنیا میں مقبولیت حاصل ہوئی۔
نوکیاکا سنہرا دور:
دوسری جانب نوکیا نے 2004 اور اگلے 3 برس نئے ڈیزائن متعارف کروائے لیکن اس کا کیا کیجئے کہ اسی دوران امریکہ اور کنیڈا کی مارکیٹ میں بلیک بیری کی حکمرانی رہی، خاص طورپر کاروباری طبقہ کیلئے خاص ایپس اور Qwerty کی بورڈ بلیک بیری کی منفرد شناخت ثابت ہوئے۔اسی سال نوکیا کمیونیکیٹر سریز کاآخری ماڈل 9500 اور اسکا ساتھ کم فیچر 9300 متعارف کروایا گیا۔9500 نوکیا کا پہلا کیمرہ اور وائی فائی سے مزین کمپنی کا اسمارٹ فون تھا۔نوکیا نے2005 مین دو نئی سیریز متعارف کروائیں،پہلی N سیریز جو کہ ملٹی میڈیا سروسز یعنی میوزک پلے بیک ، ذبردست کیمرے اور WLAN کنیکٹوٹی کی وجہ سے مشہور ہوئی جبکہ دوسری بلیک بیری کے مقابلہ میںQwertyسیریزجو Eبزنس صارفین کے لئے ’کی پیڈ ‘کیساتھ وائرلیس نیٹ ورک سے منسلک ہونے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
 اجارہ داری کو چیلنج:
2006 کے دوران نوکیا کا پہلا ٹچ ا سکرین اسمارٹ فون 7710 پیش کیا گیالیکن یہ کامیاب ثابت نہ ہو سکا،جس پر نوکیا نے ٹچ اسکرین موبائل کے نئے ماڈلوں کی تیاری مو ¿خر کر کی اپنی توجہ EاورN سیریز کے کامیاب موبائل پر مرکوزکر لی۔لیکن اس کا کیا کیجئے کہ ان کامیاب ماڈلوںمیں ٹچ انٹرفیس کے علاوہ ہر خوبی موجود تھی جبکہ کسی نئے ادارہ کیلئے ٹچ ا سکرین ہی ایک واحد راستہ تھا جس سے نوکیا کی اجارہ داری کو چیلنج کیا جا سکتا تھا۔
 ایپل کا سنگ میل:
2007اسمارٹ فون کی تاریخ کا یادگار ترین سال ثابت ہواجبکہ جون 2007میں ایپل انکارپوریشن iPhone کے ذریعہ ا سمارٹ فون کے میدان میں اور پہلے ہی وار میں سب حریفوں کو گھائل کر کے رکھ دیا،اگرچہ یہ مکمل سمارٹ فون نہیں تھا کیونکہ اس میں تھرڈ پارٹی اطلاقیے نصب کرنے کی سہولت نہیں تھی مگر پھر بھی اسکا یوزر انٹرفیس آئندہ آنے والے اسمارٹ فونوں کیلئے معیارStandardبن گیا ،اور مسقبل میں سب اسمارٹ فون انٹرفیس اسی طرز پر ڈیزائن کئے جانے لگے۔ iPhoneمیں ملٹی ٹچ خوبی کیساتھ ساتھ براہ راست انگلیوں کے لمس سے ان پٹ دی جا سکتی تھی اور اس سے پہلے ٹچ موبائل میں ان پٹ کیلئے مخصوص قلمStylus استعمال کیا جاتا تھا۔
چھوٹے اسکرین سے ناکامی:
اسی دوران نوکیا نے بغیر ٹچ کے اعلی معیار سمبئین اسمارٹ فون بنانے کا سلسلہ جاری رکھااور ایک جدید ترین موبائل N95آئی فون سے قبل مارچ2007 میں مارکیٹ میں پیش کیا،اگرچہ اسکے ابتدائی فروخت میں کچھ سافٹ ویئر خرابیاں تھیںلیکن یہ اس دور کا بہترین موبائل تھا،جو کہ آج بھی 5میگا پکسل کے اعلی معیار کیمرہ،وائی فائی ،G3 ،جی پی ایس،ایکسلیریٹو میڑ اور TVoutجیسی خوبیوں کی بدولت اتنا ہی کارآمد ہے جتنا اس وقت تھالیکن اس میں صرف اسکی 2.6انچ بغیر ٹچ اسکرین ہی ایک ماضی کا حصہ لگتی ہے۔
بزنس کلاس بنی نشانہ:
اس دوران یوروپ اور ایشائی مارکیٹ پر نوکیا جبکہ مشرقی امریکہ میں بلیک بیری کی حکمرانی تھی لیکن بلیک بیری عام صارفین کی بجائے بزنس کلاس کے کیلئے اسمارٹ فون تیار کرنے پر توجہ رکھی۔جبکہ HTCنے اپنی توانائیاں ونڈوز موبائل سے آراستہ پاکٹ پی سی طرز کے موبائل وضع کرنے پر مرکوز صرف کیں۔
اوپن ہینڈسیٹ الائنس:
2007 ہی میں گوگل نے ہارڈ ویئر ،سافٹ ویئر اور موبائل نیٹورک آپریٹرز کے اہم ترین 34 کمپنیوں کیساتھ ملکر Open Handset Allianceکی بنیاد رکھی ،جسکا مقصد تجارتی موبائل کے مقابلے اور آذاد معیارات متعارف کرانا اور انکو جدید تر بنانا تھا۔ساتھ ہی موبائل کیلئے آزاد مصدر آپریٹنگ سسٹم اینڈرائڈ لانچ کیا گیا۔
 ایپل ایپ اسٹور:
2008 کے دوران ایپل نے نیا آئی فون 3Gپیش کیا۔اس آئی فون میںWeb 2ٹیکنالوجی پر تیار کئے تھرڈ پارٹی اپلی کیشن نصب کئے جا سکتے تھے۔ ساتھ ہی ایپل نے آنلائن ایپ اسٹور کا تصور دیا ،جہاں سے صارفین براہ راست اطلاقیہ یعنیApp کو اپنے فون میں اتار کر یا ڈاو ¿ن لوڈ کرکے فی الفور نصب کر سکتے تھے۔ اس سے اطلاقیوں کی تیاری میں انقلاب پیدا ہوا۔
پہلا اینڈرائڈ:
اسی دوران اینڈائڈ آپریٹنگ سسٹم کے سلسلہ میں پہلی قابل ذکر پیش رفت ہوئی جب HTCکی جانب سے پہلا اینڈرائڈ اسمارٹ فونDreamمارکیٹ میں پیش کیا گیا۔بعد ازاں ادارے نے اپنے مزید اینڈرائد اسمارٹ فون Touch pro ،Touch DiamondاورTouch HDبھی مارکیٹ کی زینت بنائے۔ سونی ایریکسن نے لگڑری ونڈوز موبائل پر مشتمل اسمارٹ فون Xperia X1تیار کیا تو بلآخر نوکیا نے بھی ٹچ فون کے خطرہ کا ادراک کرتے ہوئے سمبین ٹچ موبائل 5800 مقابلہ میں پیش کیا۔اسی سال کی پیڈ کی بجائے ٹچ اسمارٹ فونوں کی عالمی مارکیٹ میں سبقت کا آغاز ہوا۔
سینس کی آمد:
 2009میں اینڈرائڈ موبائل کثرت سے دستیاب تھے۔HTC نے دو غیر راویتی ماڈل Heroاور Tatto کیساتھ ایک کم قیمت ورژنSenceبھی پیش کیا۔ساتھ ہی پام نے ایک نیا آپریٹنگ سسٹم Web OSاپنے ناکام پام اوایس کی جگہ پیس کیا۔اگرچہ قابل ذکر کامیابی تو حاصل نہ کر سکالیکن کمپیوٹر سے منسلک کامیاب صنعتی ادارے ایچ پی کو یہ بہت دلچسب محسوس ہوا اور اس نے پام کو خرید لیا اور بعد ازاں hp WebOSکے نام سے جاری کیا لیکن یہ کامیابی نہ حاصل کر سکا۔ ایپل کی جانب سے آئی فون3GSکی آمد ہوئی جو 16 اور32جی بی کی میموری کیساتھ دستیاب تھا۔
نوکیاکے نئے تجربات:
اسی دوران نوکیا کی جانب سے ایک اور دلچسپ قدم اٹھایا گیا جب اس نے سمبین کی بجائے لینکس سے اخذ کردہ Maemo OSپر مشتمل موبائل N900 پیش کیاجو اپنی زیادہ قیمت اور مشکل انٹرفیس کی وجہ سے مقبولیت سے محروم رہا۔ ساتھ ہی نوکیا نے N800اور N810کے نام سے ٹیبلٹ بھی فروخت کیں۔سونی ایریکسن کی جانب سے Xperia X10اینڈرائڈ اسمارٹ فون مارکیٹ میں متعارف ہوا۔
 رجحانات کا اداراک:
سیمسنگ جو ابھی تک پوری قوت سے اسمارٹ فون سے میدان میں نہیں اترا تھا،موبائل مارکیٹ میں بدلتے رجحانات کا اداراک کرنے ہوئے اپنے ملیکتی Touchwiz انٹرفیس کیساتھ نئے اینڈرائڈ او ایس سے مزین اپنی بے حد کامیاب گلیکسی لائن کا پہلا اینڈرائڈ فون i7500پیش کیا۔2010 میں سیمسنگ نے اگرچہ اسمارٹ فون کیلئے اپنا تیار کردہ باڈااو ایس BADA OS لانچ کیا ۔دوسری جانب کمپنی نے اپنے اینڈرائڈ کے اعلی معیار فون کی تیاری میں بھی پیش قدمی بھی جاری رکھی۔ اس بیچ HTCنے بھی اب اپنی ساری توجہ اینڈرائڈ پرصرف کرنی شروع کیں ،اورگوگل کے برانڈ سے فروخت ہونے والے اسمارٹ فون Nexus One کیساتھDesire لائن کے موبائل تیار کئے۔یوں ونڈوز موبائل کو اپنے دیرینہ رفیق سے محرومی پرسخت مشکل کا سامنا کرنا پڑا لہٰذا مائیکروسافٹ نے مقابلہ میں رہنے کیلئے دوبارہ نئے انداز میں اسمارٹ فون کے میدان میں اترنےکی تیاری شروع کر دی۔
مثبت مقاصد ؟
اسمارٹ فون چھڑانے کے ایپ کاحالیہ خیال یونہی نہیں آگیا ہے۔تیز نشتر شرپسند کے ہاتھ میں آفت ہی ہوتا ہے جبکہ ماہر جراح اس سے مثبت مقاصد حاصل کرتا ہے۔بدلاو ¿ کے اس کھیل میں لوگوں نے اپنے مکان اور گردے تک فروحت کردئے ہیں۔لوگ اپنوں کے بیچ میں رہتے ہوئے اپنوں سے دور ہورہے ہیں۔ ضرورت اور بلاضرورت اسمارٹ فونوں کے قہر نے انسانی زندگی پر نہ صرف ڈھوس منفی نتائج مرتب کئے ہیں بلکہ روحانی سکون کو تارتار کرکے رکھ دیاہے۔سائنسی ترقی کا لامتناہی سلسلہ تودجال پرختم ہوجائے گا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کتنے لوگ صراط مستقیم پر قائم رہتے ہیں!

An App To Get Rid From Smartphone Addiction
By: Sajjad Ahmed
'I'll admit it: I check my smartphone compulsively. And the more I use it, the more often the urge to look at it hits me. In the orthodontist's office. Walking my kids to school. In meetings. Even while making breakfast. Sometimes it is in my hand before I even know what I'm searching for. Sometimes I tap the screen absent mindedly -- looking at my email, a local blogger, my calendar, and Twitter. I'm not the only one struggling with this very modern compulsion. According to a 2012 survey by the Pew Research Center, 46% of all American adults now own a smartphone -- up a whopping 25% from 2011. And smartphone use can get very heavy. In a study of 1,600 managers and professionals, Leslie Perlow, PhD, the Konosuke Matsushita professor of leadership at the Harvard Business School, found that'. According to reports, November 23, 2014, three students in Singapore have been found eligible for developing an app for people which will be use to stop people calling from Smartphone Addiction. According to Singapore newspaper Straight Times website, the purpose of this app -Apple Tree- is that people go to meet their relatives and friends instead of calling all day on phone. This particular app will make silent two or more phones. The Smartphone Addiction app works such that if two or more friends keep their phones together, the phones will be still if the user is not touching his phone, an apple tree begins to grow on the screen and a digital fruit will grow up.
Channel News Asia says rewards will be obtained in exchange of these fruits. The more times you would not touch your phone, the more reward you get. To bring more and more residents of Singapore closer, this app is included in Annual Splash Awards.
How and who had the idea of this app?
Student LYBRIN LIN says that his friends were sitting together for gossips with their phones placed beside them, just there, He got the idea to make this app.
This idea was so popular that till March-2015, this App APPLE TREE has been funded US $24 Thousand. This app will be released on Singapore’s 50th birthday.
Do You Know?
Smartphone use can get very heavy. In a study of 1,600 managers and professionals, Leslie Perlow, PhD, the Konosuke Matsushita professor of leadership at the Harvard Business School, found that:
 70% said they check their smartphone within an hour of getting up.
 56% check their phone within an hour of going to sleep.
 48% check over the weekend, including on Friday and Saturday nights.
 51% check continuously during vacation.
 44% said they would experience "a great deal of anxiety" if they lost their phone and couldn't replace it for a week.
"The amount of time that people are spending with the new technology, the apparent preoccupation, raises the question 'why?'" says Peter DeLisi, academic dean of the information technology leadership program at Santa Clara University in California. "When you start seeing that people have to text when they're driving, even though they clearly know that they're endangering their lives and the lives of others, we really have to ask what is so compelling about this new medium?"

0 comments:

Post a Comment

Visitors

Flag Counter